Thursday, May 26, 2011

بر الوالدين



 اللهم وفقنا البر بالوالدين

والإحســــــــان إليهـــــما

والطاعــــــــة لهــــــــــــما

والإنصــــات لكلامهــــــما

والإذعــــان لأوامرهمــــــا

والشفقة على أحوالهما

والتجنب عن تأفيفهمــــا

والتحرز عن معصيتهمــــا

والإبتعاد عن عقوقهمــــا


العيد نقطة التحسن والترقية


بمناسبة يوم عيد الأضحى 1431هـ الموافق 2011م كتبت هذه الكلمات:


العيد نقطة التحسن والترقية


أيها الإخوة الأكارم والأصدقاء الأفاضل!!!!!ه

تقبل الله منا ومنكم الأعمال الحسنة

الصالحة والأفعال الجليلة النبيلة،

 ووفقنا لما فيه الخير والهدى

وتقبلوا أسمى آيات التهاني الحارة

 وأغلى باقات التبريكات القلبية

بمناسبة حلول عيد الأضحى المبارك، 

أعاده الله على الأمة الإسلامية برمتها

 باليمن والبركات والأمن والمسرات

والصحة والعافية، والقوة والسلامة

في الأرزاق والأبدان، والأموال والأوطان

للعباد والبلاد مرات عديدة وكرات مديدة

إنه ولي ذلك والقادر عليه

جعله الله نقطة تحول وتغيير وتحسين

وبداية تنمية ورقي وازدهار وتقدم

ومركز إنطلاق في الرفاهية والتقدمية

وعصر نهضة وريادة  وصحوة وقيادة

ومنطلق مسايرة الأمم المتقدمة

ومواكبة الركب على الأصعدة المتنوعة

والنواحي المختلفة والميادين المتعددة 

آمييييييييييييييييييييييييييييييييييين

يا رب البرية والأنام ومقلب الدهور والأيام







حضرت مولانا محمد ابراہیم بن محمد علی حفظہ اللہ


بقلم:ياسين سامي عبدالله
كليـــــــة الشريعـــــــــة
جامعة الكويت  2006

حضرت مولانا محمد ابراہیم بن محمد علی حفظہ اللہ
 ( خطیب جامع مسجد اہلحدیث)
گلگت بلتستان شمال پاکستان

 مولانا محمد ابراہیم کی پیدائش ایک دیندار گھرانے میں ہوئی. موصوف اخوند محمد علی کا چشم و چراغ ہے۔ ابتدائی تعلیم پدر محترم سے حاصل کی۔ بعد ازاں آپ مزید دینی علوم کع تحصیل کی غرض سے آبائی گاؤں ترک کرکے بلتستان کی فقید المثال دینی درسگاہ دارالحدیث (موجودہ دارالعلوم)تشریف لے گئے۔ وہاں کے علماء،فضلاء سے مختلف علوم سے روشنی حاصل کی ۔

 اس دور میں تنگدستی اور غربت اس منطقے کو اپنی لپیٹ میں لے رکھی تھی۔ خود راقم نے آپ کو گویا سنا ہے:اس زمانے میں سواری وغیرہ کا کو ئی انتظام نہیں تھا۔ پیدل جاتے تھے۔ اور ادارے کی حالت بھی ناگفتہ بہ تھی، طلبہ کو صرف ۲۰ ٹوپے جو کے علاوہ کوئی اخراجات نہیں دیے جاتے تھے( الحمد للہ اس وقت ہر قسم کی آسائش متوفرہیں) مگر مولانا موصوف کے من میں حصول علم کا شوق ، وجزبہ اور ولولہ ومحبت انگڑائی لے رہی تھی۔ علم کی تشنگی اور بڑھ گئی لہذا علمی پیاس بجھانے کی خاطر پنجاب کی طرف رخت سفر باندھا۔ وہاں پر مختلف دینی مدارس ومعاہد میں زیر تعلیم رہا۔ مدرسہ ماموں کانجن میں چند سال قیام کیا۔ آخر مدرسہ اڈانوالہ میں اپنے طالبعلمی دور کو سمیٹا اور اسناد فراغت حاصل کرکے دین وعلم کے نور سے اپنے دامن سرشار کرکے اپنی قوم وملت کو قرآن وسنت کی دعوت تبلیغ کرنے کا مصمم ارادہ لے کر آبائی گاؤں  تشریف لائے۔

 اس وقت مفتی اعظم مولانہ عبد القادر رحمہ اللہ بقید حیات تھے اور دعوت وتبلیغ کے میدان کا شاہسوار اور علمبردار تھا۔ اللہ کے خاص فضل و کرم سے آپ کی دعوت اور کاوشوں کی بدولت تمام اہلیان یوگو حلقہ بگوش اہلحدیث ہوئے ہیں۔ مولانا عبد القادر رحمہ اللہ صاحب آپ کو دل وجان سے پیار کرتے تھے اور آپ میں اپنا جانشین بننے کی صلاحیتوں کو بھانپ لیا تھا۔ برائے ایں مختلف دینی اور جماعتی محافل ، مجالس اور مناسبات میں ساتھ رکھتے تھے۔ اور اپنی روح قفس عنصری سے پرواز کرنے سے قبل ہی آپ کو اپنا جانشین بنا چھوڑا۔

چنانچہ آپکی وفات پر ملال کے بعد اصلاح وتربیت کی عظیم ذمہ داری نبھانے کا سہرا آپ کے سر بندھا۔ اسوقت اہالیان یوگو سے شرک وبدعات اور خرافات کی دیجور ،تاریک شب ختم نہیں ہوئی تھی۔ مختلف غیر شرعی رسم اور عرس پائے جاتے تھے۔ آپ نے اپنی خداداد صلاحیتوں سے ان تمام غیر اخلاقی اور غیر شرعی افعال و اقوال کی بھیانک کھائی سے گاؤں والوں کو بچانے کی جدوجہد جاری رکھی ۔ آخر کار رب رحمان ان گنت احسان واکرام سے ان تمام گناہوں کی بیخ کنی ہوئی ہے۔ مولانا موصوف کو مفتی اعظم کی وفات کے فورا بعد ہی گاؤں والوں نے بالاتفاق گاؤں کا سربراہ مقرر کیا اور امامت وخطابت اور قضاءوافتاء کا ذمہ دار بنایا۔ ۱۹۸۳ سے آپ ان فرائض کو بخوبی سر انجام دے رہے ہیں۔

 آپ شعلہ بیان خطیب ہیں، اور حق گوئی و بیانی میں جھجک محسوس نہیں کرتے ہیں۔ معاشرے میں پھیلتی برائیوں کے خلاف سدعظیم بن جاتا ہے اور خلاف شرع امور کے خلاف بجلی بن کر گرتا ہے۔ راقم کی ذاتی رائے کے مطابق آپ بلتستان میں وہ واحد شخص اور مجاہد ہیں جو سد الذرائع کے طور پر اپنے گھر میں اس پرآ شوب وپر فتن دور میں بھی ریڈیو تک نہیں رکھتا۔ بایں ہم بعض مخالفین نے آپ کی سیرت پر داغ و دھبہ ڈالنے کی ناکام کوشش بھی کی ، مگر آپ نے ان صورت حال میں تحمل وبردباری سے کام لیا اور ان کے خلاف کوئی بری بات تک نہیں کی آخر ان کے منہ پر خاک خود ہی مل گئ۔ آپ جمیعت اہلحدیث بلتستان کے مختلف عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں اور آجکل نائب رئیس مجلس العمل ہے۔ یوگو میں موجودہ دارلعلوم کی برانچ مدرسہ ابی بکر الصدیق کا انچارچ اعلی ہے۔ یوگو میں عوامی اور فلاح وبہود کے تمام کاموں میں آپ پیش پیش رہتے ہیں۔



http://www.yugo-baltistan.741.com/bowa%20ibrahim%20khateeb%20jame%20masjid%20yugo.htm


فضیلۃ الشیخ محمد ابراہیم خلیل الفضلی حفظہ اللہ

بقلم: ياسين سامي عبدالله
كلية الشريعة
جامعة الكويت  2006

مولانا محمد ابراہیم خلیل الفضلی حفظہ اللہ تقریبا 1958 کو یوگو گلگت بلتستان شمال پاکستان
  کے ایک نیک اور دینی گھرانے میں پیدا ہوئے ۔ آپ نے ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہی بزرگان دین سے حاصل کی۔شروع سے ہی قلب و ضمیر میں دینی علوم کے حصول کا شوق اور لگن کے امواج موجزن تھے ۔

علمی پیاس بجھانے کے لئے دینی علوم کے مرکز ومنبع دارالعلوم غواڑی کی طرف روانہ ہوا ۔ وہاں سے گوناگوں علم و فن کے گوہر و موتی سے اپنے دامن لبریز کیا۔ دارالعلوم میں سرگرم عمل ممتاز علماء کرام ومشائخ عظام کی علمی وسعتوں سے بہرہ مند ہوا۔


 آپ کے اساتذہ کرام میں مفتی اعظم مولانا عبدالقادر اور مولانا عبد الرشید ندوی رحمہ اللہ سر فہرست ہیں ۔ آپ کے بقول راقم نے سنا ہے کہ جامعہ دارالعلوم آپ کے نزدیک مادر علمی کا درجہ رکھتا ہے۔ اس وقت کی اقتصادی پستگی کو یوں بیان کرتا ہے کہ دارالعلوم میں قیام کے دوران طلبہ بہت سے آلائش وآلام سے دوچار ہوتے تھے اپنے اخراجات مکمل کرنے کے لئے مقامی لوگوں کے بھیڑ بکریاں چرانا پڑتا تھا۔ آپ دوران تعلیم کسی مقامی گھر میں قیام پذیر تھے۔ اور رسد وراشن وغیرہ گاؤں سے لاتے تھے۔ آپ کو کئی بار اس قصے کو دہراتے ہوئے سنا ہے کہ بعض دفعہ مولانا حسن اثری رحمہ اللہ طلبہ کو پانی میں ستو ملا کر پلاتے تھے ۔ بقول موصوف اس مشفقانہ اور ہدرانہ معاملے کو کبھی بھلایا نہیں جاتا۔


مزید علمی جستجو کیلئے پنجاب کی درسگاہوں کی طرف جانے والے راستوں کی طرف گامزن ہوگیا۔ کئی مدارس میں زیر تعلیم رہا بالآخر جامعہ سلفیہ سے سند فراغت حاصل کی۔ رب رحیم وکریم کے خاص کرم و احسان پھر والدین کی پر خلوص دعاؤں اور آپ کی علمی کاوشوں کی بدولت آپ کی قسمت کا تارا چمکا ۔ آپ کو عالم اسلام میں مشہور ونامور اور بے نظیر ولامثال دینی علوم وفنون کی عظیم الشان درسگاہ الجامعۃ الاسلامیۃ مدینہ منورة میں داخلہ ملا۔ آپ مدینہ یونیورسٹی کے کلیۃ الحدیث کا فاضل ہے۔

الغرض۔۔۔۔۔ یوگو سے نکلا علمی علمی درسگاہوں میں پروان چڑھا اور آخر بیرون ملک سے ایک نامور عالم دین اور اہل وطن کے لئے توحید وسنت کی طرف دعوت و تبلیغ کا علمبردار بن کر واپس لوٹا ۔سعودیہ عربیہ سے واپسی کے بعد آپ نے مختلف مدارس میں درس وتدریس کے فرائض سر انجام دیئے۔ عرصہ دراز تک جامعہ اثریہ جہلم میں مدرس متعین رہا۔ بعد ازاں آپ مرکز اسلامی سکردو میں تشریف لائے وہاں پر درس وتدریس کے ساتھ ساتھ مرکز کی جامع مسجد اہلحدیث میں خطبہ ارشاد فرماتے رہے ۔ چند سال بعد مکتب الدعوة والارشاد کے مکتب رئیسی اسلام آباد میں ملازمت شروع کی۔ اس وقت آپ مدیر مکتب کے جنرل سیکرٹری ہیں۔ موصوف جامع مسجد اہلحدیث راوالپنڈ ی میں خطیب بھی ہیں۔ آپ کے خطبہ جمعہ سننے کیلئے دور دراز سے کثیر تعداد میں لوگ آتے ہیں۔


ہر ماہ کی 23 ویں تاریخ سے آخر تک ریڈیو پاکستان کے حی علی الفلاح پروگرام میں "سوال وجواب" اور دیگر دروس ارشاد فرماتے ہیں۔


مولانا موصوف خوش اخلاق ، ہنس مکھ، حاضر جواب، شگفتہ رو، نہایت سنجیدہ، ملنسار، اور باوقارہیں۔ آپ کو اردو اور بلتی زبان میں مایہ ناز خطیب اور مقرر گردانا جاتا ہے، آپ کی سریلی آواز سنتے ہی مسجدیں سامعین  سے کوٹ کوٹ کر بھر جاتی ہیں۔ آپ جمعیت اہلحدیث بلتستان کے ممتاز عالم دین ہیں، اور جمعیت اور ادارہ کے لئے گرانقدر خدمات سر انجام دیتے رہتے ہیں، خدمت خلق کا بڑ ا حصہ آپ کے حصے میں آیا ہوا ہے، اسی طرح محتاج وغنی، اپنے پرائے طالبعلموں کی بلا تفریق وامتیاز مدد وتعاون فرماتا ہے۔ اللہ تعالی آپ کو دین کی مزید خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور دارین میں کامیابی وکامرانی سے نوازیں اور تمام نیک امنگیں امیدیں اور تمنائیں پوری ہو جائیں۔ (آمین)ہ

http://www.yugo-baltistan.741.com/bowa%20khalil.htm

اللهم احفظ المسلمين

اللهم احفظ المسلمين

...
اللهم اجعل البلاد الإسلامية بأسرها

بلاد أمن وأمان وسخاء ورخاء

واحقن اللهم دماء المسلمين

واحفظ أموالهم وأعراضهم وبلادهم

وجنب المسلين في مشارق الأرض ومغاربها

من الشرور والفتن ما ظهر منها وما بطن

إنه ولي ذلك والقادر عليه

وينبغي على الأمراء أن يتذكر

بأن الله إذا أخذ إن أخذه شديد أليم

وأن الله يمهل ولا يهمل

وأن بطش ربنا لشديد

فهيا بنا نرطب ألسنتنا بهذه الآية المباركة:

وإذا بطشتم بطشتم جبارين



الروابط للمقالات المنشورة ....... Links for Articles have been published....

الروابط للمقالات المنشورة .......  
Links for Articles have been published....


1- التقوى ميزان الناس عند رب الناس
http://afaq.kuniv.edu/contents/current/details.php?data_id=1439

2- التفجر المعرفي
http://afaq.kuniv.edu/contents/current/details.php?data_id=4424

3- لا إفراط ولا تفريط
http://afaq.kuniv.edu/contents/current/details.php?data_id=5001

http://afaq.kuniv.edu/contents/current/details.php?data_id=5103

4- خوش فہمی، بلکہ غلط فہمی———-یاسین سامیؔ یوگوی
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/04/26/%D8%AE%D9%88%D8%B4-%D9%81%DB%81%D9%85%DB%8C%D8%8C-%D8%A8%D9%84%DA%A9%DB%81-%D8%BA%D9%84%D8%B7-%D9%81%DB%81%D9%85%DB%8C-%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%94-%DB%8C.html

5- ہر ڈے مادر ڈے ۔۔۔۔یاسین سامیؔ
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/05/09/%DB%81%D8%B1-%DA%88%DB%92-%D9%85%D8%A7%D8%AF%D8%B1-%DA%88%DB%92-%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D9%85%DB%8C%D8%94.html

6- ہر ڈے مادر ڈے
http://dailybaadeshimal.com/?page=cGFnZS00&dt=MDUtMTAtMjAxMQ==

7-میری ماں، پیاری ماں
http://www.dailyk2.com/index.php?pid=4&eid=1&nid=1&tnid=997&date=1305432000

8- فیصلہ آپکا، زندگی آپکی۔۔۔۔۔ یاسین سامی
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/05/14/%D9%81%DB%8C%D8%B5%D9%84%DB%81-%D8%A2%D9%BE%DA%A9%D8%A7%D8%8C-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C-%D8%A2%D9%BE%DA%A9%DB%8C%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94-%DB%8C%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D9%86-%D8%B3%D8%A7%D9%85.html

9- اختلاف وانتشار کے منفی اثرات۔: قسط (1)۔۔۔یاسین سامی
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/05/17/%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B4%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%86%D9%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA%DB%94-%D9%82%D8%B3%D8%B7-1%DB%94%DB%94%DB%94.html

10- اختلاف وانتشار کے منفی اثرات قسط (2)۔۔۔۔ یاسین سامی
http://dailysahafat.com/articles/2011/05/20/%D8%A7%D8%AE%D8%AA%D9%84%D8%A7%D9%81-%D9%88%D8%A7%D9%86%D8%AA%D8%B4%D8%A7%D8%B1-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D9%86%D9%81%DB%8C-%D8%A7%D8%AB%D8%B1%D8%A7%D8%AA-%D9%82%D8%B3%D8%B7-2%DB%94%DB%94%DB%94%DB%94.html

11- پاک سعودی تعلقات اور دشمن عناصر (1)۔
  • Baad e Shimal:
http://www.dailybaadeshimal.com/?page=cGFnZS00&dt=MDUtMjAtMjAxMQ==
  • Daily Sahafat:
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/05/24/%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D8%B9%D9%86%D8%A7%D8%B5%D8%B1-%C3%B7%DB%94%DB%94%D9%82%D8%B3%D8%B7.html

12- پاک سعودی تعلقات اور دشمن عناصر (2)۔
  • Baad e Shimal:
http://www.dailybaadeshimal.com/?page=cGFnZS00&dt=MDUtMjQtMjAxMQ==

  • Daily Sahafat:
http://dailysahafat.com/latest-news/2011/05/24/%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%B3%D8%B9%D9%88%D8%AF%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%D9%84%D9%82%D8%A7%D8%AA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D8%B9%D9%86%D8%A7%D8%B5%D8%B1-%DB%94%DB%94%DB%94%D9%82%D8%B3%D8%B7.html