صد شکر ہے ہماری تو نسبت
خدا سے ہے
احمد ﷺ سے بھی ہماری محبت
سدا سے ہے
ہے ضابطہ حیاتِ نبی ﷺ میں
یہ جاوداں
الفت انہیں وفا سے، کراہت
ریا سے ہے
مکہ مری دعا ہے، مدینہ
مری عطا
رحمت دعا سے اور سکینت
عطا سے ہے
گلشن ہے مصطفیٰ ﷺ کا،
صحابہ گلاب ہیں
دنیا میں حسن اور یہ نکہت
وفا سے ہے
جدِّ نبی ﷺ خلیل ؑ کی
قربانی ہے عیاں
ایثار وجاں نثاری کی آیت
صفا سے ہے
خیر الوریٰ ﷺ کی ہم کو
معیّت نصیب ہو
ساؔمی کی بس یہی دعا حاجت
روا (عز وجل) سے ہے
یاسین سامیؔ یوگوی، کویت
سخن دان عالمی ادبی فورم 24 واں فی البدیہ ذو قافیتین طرحی مشاعرہ، 30 دسمبر 2014ء
مصرع طرح:
مصرع طرح:
رکھا ہے آندھیوں نے ہی ہم کو کشیده سر
ہم وه چراغ ہیں جنہیں نسبت ہوا سے ہے
ہم وه چراغ ہیں جنہیں نسبت ہوا سے ہے
شاعرہ: پروین شاکر
قافیہ اول: نسبت، الفت، نفرت،،،
قافیہ اول: نسبت، الفت، نفرت،،،
قافیہ ثانی: ہوا، ادا، بتا وغیرہ
مفعول فاعلاتُ مفاعیل فاعلن